ارادوں کا بدن کوئی بھی پایندہ نہیں رکھتا
ارادوں کا بدن کوئی بھی پایندہ نہیں رکھتا
مرا اسم مکبر ہی مجھے زندہ نہیں رکھتا
اب اس کی حاکمیت چند پہروں تک سمٹ آئی
وہ ایسے حال میں بھی فکر آئندہ نہیں رکھتا
چلا آتا ہوں میں الزام سے پہلے کٹہرے میں
عدالت میں انا کی خود کو شرمندہ نہیں رکھتا
سبھی لہجوں نے درس عافیت تو یاد رکھا ہے
مساوی سوچ لیکن کوئی باشندہ نہیں رکھتا
میں ایسے سرپھرے لوگوں میں بستا ہوں جہاں اخترؔ
قبیلہ ختم ہو جائے نمائندہ نہیں رکھتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.