اس آتش خموش کو شعلہ بنا نہ دے
اس آتش خموش کو شعلہ بنا نہ دے
چنگاریوں کے ڈھیر کو کوئی ہوا نہ دے
مشکل سے کچھ ہوا ہے میسر مجھے سکوں
ماضی کا کوئی درد مجھے پھر جگا نہ دے
گھر پھونکنے سے پہلے مرا تو یہ سوچ لے
شعلہ کہیں یہ تیرے بھی گھر کو جلا نہ دے
طوفاں نفس نفس ہے قیامت قدم قدم
جب زندگی یہی ہے تو اس کی دعا نہ دے
اک شمع آرزو ہے ہماری انیس غم
ہے خوف تند جھونکا اسے بھی بجھا نہ دے
کچھ بھی کشش نہ باقی رہے گی حیات میں
دل میں خیال ترک محبت خدا نہ دے
ہم جس کے راستے میں بچھاتے ہیں آج پھول
وہ کل ہماری راہ میں کانٹے بچھا نہ دے
معصومؔ نفرتوں کا یہ پھیلا ہوا غبار
ڈر ہے کہ میرا نقش محبت مٹا نہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.