اس ادا سے ہاتھ اپنے مل رہی ہے زندگی
اس ادا سے ہاتھ اپنے مل رہی ہے زندگی
خوف کی پرچھائیوں میں پل رہی ہے زندگی
گھر کے آنگن میں کھنچی دیوار یہ کہتی رہی
بھیڑ میں رشتوں کی تنہا چل رہی ہے زندگی
آئنہ ایسا دکھایا ہے عداوت نے ہمیں
بے سبب بغض و حسد میں ڈھل رہی ہے زندگی
چشم نم سے آنسوؤں کا ایک دریا ہے رواں
محو حیرت ہوں کہ پھر بھی جل رہی ہے زندگی
وقت نے نظروں کے آگے کیا تماشہ رکھ دیا
دیکھ کر جس کو سدا بیکل رہی ہے زندگی
سوچ کر بچپن ہمیشہ دل میں آتا ہے خیال
آج بھی ویسی ہو جیسی کل رہی ہے زندگی
زندگی کو لمحہ لمحہ جی رہی ہے یاسمیںؔ
اور اس کو لمحہ لمحہ چھل رہی ہے زندگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.