Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس عہد ترقی کا انداز نرالا ہے

مصور لکھنوی

اس عہد ترقی کا انداز نرالا ہے

مصور لکھنوی

MORE BYمصور لکھنوی

    اس عہد ترقی کا انداز نرالا ہے

    بستی میں اندھیرا ہے صحرا میں اجالا ہے

    اوروں کو بھی لطف آئے یوں راہ میں ڈالا ہے

    کانٹا جو ابھی ہم نے پیروں سے نکالا ہے

    آساں ہے مسافت بھی ہے شغل عبادت بھی

    ہر موڑ پہ رستے کے اب ایک شوالا ہے

    تم کچھ بھی کرو تم پر کچھ آنچ نہ آئے گی

    انکار کا آلہ بھی کیا کام کا آلہ ہے

    ہم لاکھ مچائیں غل سنتا ہی نہیں اپنی

    تم بولو تو کھل جائے کیا خوب یہ تالا ہے

    لرزاں ہیں قدم اپنے اب ہم کو سنبھالے کون

    ہم نے تو یہاں کتنے گرتوں کو سنبھالا ہے

    لگتی ہے اسی دن سے محفل تری بے رونق

    دیوانے کو جس دن سے محفل سے نکالا ہے

    بے وقت کی یہ آندھی بے وقت کی یہ بارش

    آثار بتاتے ہیں کچھ ہونے ہی والا ہے

    اردو کے لئے وعدہ بہلاوے پہ بہلاوا

    لگتا ہے مصورؔ اب کچھ دال میں کالا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے