اس عہد میں بھی غم کا طرفدار تو ہوگا
اس عہد میں بھی غم کا طرفدار تو ہوگا
کوئی نہ کوئی آپ کا غم خوار تو ہوگا
اجڑے گا مرا گھر تو بھی رونے کا نہیں میں
مٹی کا بدن ہے سو یہ مسمار تو ہو گا
یوں ہی تو نہیں آتی صدا آہ و فغاں کی
بکھرا ہوا کوئی پس دیوار تو ہوگا
چھن بھی گئی بینائی تمہیں دیکھ تو کیا غم
آنکھوں کو مری آپ کا دیدار تو ہوگا
یہ سوچ لگایا نہیں پہلو میں نیا پیڑ
تنہائی کا مارا ہے ثمر بار تو ہوگا
جو بھی ہو قفس ٹوٹے یا پھر یہ مرا سر جائے
بھرپور دیواروں پہ مگر وار تو ہوگا
یہ اور کہ تو دیکھے فقط میرے جنوں کو
ورنہ یہ مرا دل ہے گنہ گار تو ہوگا
درویش یہی سوچ کے نکلے ہیں گھروں سے
منصور صفت کوئی سر دار تو ہوگا
دیتے چلے جاتے ہیں صدا دشت جنوں تک
یہ سوچ کہیں میرا گرفتار تو ہوگا
صادقؔ ترا اک طور یہی شعر و سخن کا
ہر شخص یہاں ایسے میں بیزار تو ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.