اس اپنی کرن کو آتی ہوئی صبحوں کے حوالے کرنا ہے
اس اپنی کرن کو آتی ہوئی صبحوں کے حوالے کرنا ہے
کانٹوں سے الجھ کر جینا ہے پھولوں سے لپٹ کر مرنا ہے
شاید وہ زمانہ لوٹ آئے شاید وہ پلٹ کر دیکھ بھی لیں
ان اجڑی اجڑی نظروں میں پھر کوئی فسانہ بھرنا ہے
یہ سوز دروں یہ اشک رواں یہ کاوش ہستی کیا کہیے
مرتے ہیں کہ کچھ دن جی لیں ہم جیتے ہیں کہ آخر مرنا ہے
اک شہر وفا کے بند دریچے آنکھیں میچے سوچتے ہیں
کب قافلہ ہائے خندۂ گل کو ان راہوں سے گزرنا ہے
اس نیلی دھند میں کتنے بجھتے زمانے راکھ بکھیر گئے
اک پل کی پلک پر دنیا ہے کیا جینا ہے کیا مرنا ہے
رستوں پہ اندھیرے پھیل گئے اک منزل غم تک شام ہوئی
اے ہم سفرو کیا فیصلہ ہے اب چلنا ہے کہ ٹھہرنا ہے
ہر حال میں اک شوریدگیٔ افسون تمنا باقی ہے
خوابوں کے بھنور میں بہہ کر بھی خوابوں کے گھاٹ اترنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.