اس بار ملے ہیں غم کچھ اور طرح سے بھی
اس بار ملے ہیں غم کچھ اور طرح سے بھی
آنکھیں ہیں ہماری نم کچھ اور طرح سے بھی
شعلہ بھی نہیں اٹھتا کاجل بھی نہیں بنتا
جلتا ہے کسی کا غم کچھ اور طرح سے بھی
ہر شاخ سلگتی ہے ہر پھول دہکتا ہے
گرتی ہے کبھی شبنم کچھ اور طرح سے بھی
منزل نے دیئے طعنے رستے بھی ہنسے لیکن
چلتے رہے اکثر ہم کچھ اور طرح سے بھی
دامن کہیں پھیلا تو محسوس ہوا یارو
قد ہوتا ہے اپنا کم کچھ اور طرح سے بھی
اس نے ہی نہیں دیکھا یہ بات الگ ورنہ
اس بار سجے تھے ہم کچھ اور طرح سے بھی
- کتاب : Kuchh Aur Tarah Se Bhi (Gazal) (Pg. 94)
- Author : Hastimal Hasti
- مطبع : Vani Prakashan (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.