اس بڑے شہر میں بے نام و نشاں میں ہی ہوں
اس بڑے شہر میں بے نام و نشاں میں ہی ہوں
ڈر سے اس شہر کے خدشوں کی زباں میں ہی ہوں
میں ہوں اس اجڑے ہوئے باغ میں بے رت کی کلی
جس کی ہر سانس ہے توہین خزاں میں ہی ہوں
لفظ چلتے ہیں مرے نطق سے تیروں کی طرح
دست حق میں جو کڑکتی ہے کماں میں ہی ہوں
کیا عجب مجھ سے جو پرخاش ہے شب زادوں کو
جس سے لرزاں ہے دل شب وہ اذاں میں ہی ہوں
تاب کاری مرے جوہر کی ہے خورشید وفا
باعث تاب و تواں ماہ وشاں میں ہی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.