اس بے خودی میں رخصت خودداری ہو گئی ہے
اس بے خودی میں رخصت خودداری ہو گئی ہے
مشکل ہوئی جو آساں دشواری ہو گئی ہے
اک داغ دل پہ بھی اب اپنا نہیں تصرف
یہ سب زمین گویا سرکاری ہو گئی ہے
اس بوجھ کی نہ پوچھو گٹھری ہے دل یہ جس کو
جتنا کیا ہے ہلکا کچھ بھاری ہو گئی ہے
شکوہ نہیں ستم کا پر اب یہ دیکھتا ہوں
تم کو ستم گری کی بیماری ہو گئی ہے
کوئی طلب نہ حسرت کچھ شوق ہے نہ عادت
اب تیری یاد میری لاچاری ہو گئی ہے
لہجہ کی پیروی سے تپتا ہے میرؔ کوئی
وہ میرؔ ختم جس پر فن کاری ہو گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.