اس چمن میں ہم نفس کیوں اس قدر نایاب ہے
اس چمن میں ہم نفس کیوں اس قدر نایاب ہے
ہر ممولا کیوں سمجھتا ہے کہ وہ سرخاب ہے
میں تو سمجھا تھا کہ دریائے ستم پایاب ہے
کیا پتا تھا دو کناروں میں چھپا سیلاب ہے
کیوں تری خوشبو سے مہکا ایک اک ذرہ یہاں
کیوں تری آواز میری روح کا مضراب ہے
ایک میں ہی تو نہیں اس شہر میں کچھ بے قرار
جاں بہ لب تیری طلب میں ہر کوئی بیتاب ہے
اک جگہ پر ٹک کے بیٹھے یہ تو ہو سکتا نہیں
ہر گھڑی حرکت میں رہتا ہے یہ دل سیماب ہے
ہے کسی کے حسن کے سورج کی اک ہلکی کرن
خود سے روشن ہے کہاں چہرہ اگر مہتاب ہے
گھات میں رستم تری تقدیر کا بیٹھا ہوا
گرچہ تو اپنے تئیں تدبیر کا سہراب ہے
درد کا دریا ہدایتؔ شعر کے کوزے میں بند
اور غزل کی بحر میں افکار کا گرداب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.