اس چھوٹے سے شہر میں کب تک چھپا رہے گا آخر وہ
اس چھوٹے سے شہر میں کب تک چھپا رہے گا آخر وہ
یہیں کہیں پہ ڈھاتا ہوگا کوئی نیا من مندر وہ
آگ سی خصلت ہوا طبیعت بس یہ ہی اوصاف بچے
پانی مٹی جیسے بھول کے آیا کہاں عناصر وہ
نا ممکن تھا ہم دونوں میں کاروبار محبت کا
میرا تھا ایمان وفا پر اور وفا کا تاجر وہ
دونوں اپنی اپنی ریت نبھانے پر مجبور ہوئے
میں اک پیڑ تھی جیسے رستہ بھولا ایک مسافر وہ
آئینے بے عیب سبھی تھے لیکن پھر بھی توڑ گیا
یہ آساں تھا اپنے نقش بدلنے سے تھا قاصر وہ
لوٹ کے جو لے جائیں بستی ان کو لوٹے تنہائی
اپنے گھر سے اک دن ہو جائے گا نورؔ مہاجر وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.