اس درجہ بے بسی ہے کوئی ہم زباں نہیں
اس درجہ بے بسی ہے کوئی ہم زباں نہیں
بیٹھے ہیں رہگزر پہ کوئی سائباں نہیں
ماضی کی یاد سے ہے جڑی زندگی کی ڈور
یہ حوصلہ ہے دل کا عذاب نہاں نہیں
لوگوں کا حال میرے وطن میں عجیب ہے
کوئی ہے فاقہ کش تو کسی کو اماں نہیں
زندہ ہیں کس طرح سے مرے ہم وطن یہاں
امید روشنی کا جہاں پر نشاں نہیں
آل عبا کے در سے ملی روشنی مجھے
ورنہ شب سیاہ میں اس کا گماں نہیں
اک ماں کے دم سے زیست میں رونق تھی برقرار
اب وہ نہیں تو رونق بزم جہاں نہیں
منزل کو پا سکے گی بھلا کیا ہماری قوم
اک منتشر ہجوم ہے یہ کارواں نہیں
چھانی ہے خاک ہم نے بہت کوئے یار کی
جعفرؔ اس عاشقی سے کسی کو اماں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.