اس درجہ ہے جہاں میں شعور بقا مجھے
اس درجہ ہے جہاں میں شعور بقا مجھے
چھوتے ہوئے لرزتا ہے دست فنا مجھے
میری نگاہوں میں وہ سفر زندگی کا ہے
منزل ہر ایک جس کی ہے منزل نما مجھے
کچھ دور میرے ساتھ چلے شیخ و برہمن
اور آگے پھر ملا نہ کسی کا پتا مجھے
ظلمت میں بھی رسائیٔ منزل کا ہے یقیں
مشعل دکھا رہے ہیں ترے نقش پا مجھے
ریحانیؔ ان کو دیکھ کے محو خرام ناز
ہر گام پر بہار کا دھوکا ہوا مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.