اس دشت کی وسعت میں سمٹ کر نہیں دیکھا
اس دشت کی وسعت میں سمٹ کر نہیں دیکھا
اک عمر چلے اور پلٹ کر نہیں دیکھا
ہم اہل نظر ہو کے بھی کب اہل نظر تھے
حالات کو خود سے کبھی ہٹ کر نہیں دیکھا
احباب کی بانہوں کا نشہ اور ہے لیکن
تو نے کبھی دشمن سے لپٹ کر نہیں دیکھا
اک درد کے دھاگے میں پروئے ہیں ازل سے
اس رشتۂ موہوم سے کٹ کر نہیں دیکھا
یا رات کے دامن میں ستارے ہی بہت تھے
یا ہم نے چراغوں کو الٹ کر نہیں دیکھا
کیسے نظر آتے مری آنکھوں کے جزیرے
اس بحر طلب نے کبھی گھٹ کر نہیں دیکھا
شہزادؔ قمر دیکھ رہا ہے وہی دنیا
خانوں میں جہاں زیست نے بٹ کر نہیں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.