اس دل میں اپنی جان کبھی ہے کبھی نہیں
اس دل میں اپنی جان کبھی ہے کبھی نہیں
آباد یہ مکان کبھی ہے کبھی نہیں
غیروں کی بات کیا کہوں اس کی تو یاد میں
اپنا بھی مجھ کو دھیان کبھی ہے کبھی نہیں
وہ دن گئے جو کرتے تھے ہم متصل فغاں
اب آہ ناتوان کبھی ہے کبھی نہیں
جس آن میں رہے تو اسے جان مغتنم
یاں کی ہر ایک آن کبھی ہے کبھی نہیں
ایام وصل پر تو بھروسہ نہ کیجیو
یہ وقت میری جان کبھی ہے کبھی نہیں
عادت جو ہے ہمیشہ سے اس کی سو ہے غرض
وہ ہم پہ مہربان کبھی ہے کبھی نہیں
اس دوستی کا تیری تلون مزاجی سے
اپنے تئیں گمان کبھی ہے کبھی نہیں
مغرور ہوجیو نہ اس اوج و حشم پہ تو
یاں کی یہ عز و شان کبھی ہے کبھی نہیں
عاشق کہیں ہوا ہے حسنؔ کیا ہے اس کا حال
یہ آپ میں جوان کبھی ہے کبھی نہیں
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.