اس دل سے مرے عشق کے ارماں کو نکالو
اس دل سے مرے عشق کے ارماں کو نکالو
تحریر سے اوراق پریشاں کو نکالو
ممکن ہے تہی کر دو مجھے ہر کسی شے سے
ممکن ہو اگر دل سے اس ایماں کو نکالو
گر دور تلک باب کے امکان نہیں ہیں
دیوار میں اک روزن زنداں کو نکالو
جس کو ہے بھرم آج بھی پیمان وفا کا
سینہ سے مرے اس دل ناداں کو نکالو
پت جھڑ میں بھی ہر گل پہ بہار آئے یقیناً
گلشن سے اگر موسم ہجراں کو نکالو
تب جا کے لگا پاؤ گے دل اپنا خزاں سے
پہلے تو اس امید بہاراں کو نکالو
تنہائی چلی آئے کھلا جان کے اک در
پلکوں سے اگر یاد کے درباں کو نکالو
صحراؤں میں پھر دور تلک صاف ہے منظر
آنکھوں سے اگر ریت کے طوفاں کو نکالو
آشفتہ سروں پر بھی نظر جائے گی نایابؔ
گردن سے اگر سر بہ گریباں کو نکالو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.