اس اہتمام سے پروانے پیشتر نہ جلے
اس اہتمام سے پروانے پیشتر نہ جلے
طواف شمع کریں اور کسی کے پر نہ جلے
ہوا ہی ایسی چلی ہے ہر ایک سوچتا ہے
تمام شہر جلے ایک میرا گھر نہ جلے
ہمیں یہ دکھ کہ نمود سحر نہ دیکھ سکے
سحر کو ہم سے شکایت کہ تا سحر نہ جلے
چراغ شہر نہیں ہم چراغ صحرا ہیں
کسے خبر کہ جلے اور کسے خبر نہ جلے
تری دلیل بجا پر یہ کیسے مانا جائے
شجر کو آگ لگے اور کوئی ثمر نہ جلے
شعور قرب کی یہ بھی ہے اک عجب منزل
ہم اس کو غیر کی محفل میں دیکھ کر نہ جلے
یہ شام مرگ تمنا کی شام ہے صادقؔ
کوئی چراغ کسی طاق چشم پر نہ جلے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 14.08.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.