اس ایک بات میں ہے مری داستاں تمام
اس ایک بات میں ہے مری داستاں تمام
سنئے تو سر سے پاؤں تلک ہوں زباں تمام
در آئے چور چاند کا دروازہ توڑ کر
دن بھر دھواں دھواں سا رہا آسماں تمام
ہونٹوں پہ پھول ہاتھوں میں خنجر لیے ہوئے
گھیرے مجھے کھڑے ہیں مرے مہرباں تمام
بچے نے اس ادا سے چونی بڑھائی ہے
جیسے کہ وہ خرید رہا ہو دکاں تمام
جن کو کوئی قبول نہ کرتا ہو شرم سے
لکھ دو ہمارے نام وہ رسوائیاں تمام
دو چار قہقہوں میں نکل جائے گی بھڑاس
سینے میں کیوں سمیٹ رہے ہو دھواں تمام
ہے زود گوئی جرم مظفرؔ علاج کر
یوں تو نہ ہوگی آمد طبع رواں تمام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.