اس ایک بات پہ مشکل میں جاں ہے کوئی سنے
اس ایک بات پہ مشکل میں جاں ہے کوئی سنے
کہ چپ ہے اور کراں تا کراں ہے کوئی سنے
صدا یہی ہے کہ تاراں کے حرف سننے دو
مگر کوئی نہیں سنتا فغاں ہے کوئی سنے
جو نظم بھی ہے محبت کی نظم لگتی ہے
کہ جسم و جاں میں محبت جواں ہے کوئی سنے
چلا گیا ہے مگر اس کے پیرہن کی شمیم
یہ کہہ رہی ہے وہ اب تک یہاں ہے کوئی سنے
کمال صبح کے بدلے حیات ممکن ہے
یہ بات شعر کی صورت عیاں ہے کوئی سنے
بہت بڑا بھی ہے بیدیؔ یہ ریت کا صحرا
سفر اسی لیے اک امتحاں ہے کوئی سنے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 278)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.