اس ایک سوچ میں گم ہیں خیال جتنے ہیں
اس ایک سوچ میں گم ہیں خیال جتنے ہیں
جواب اتنے نہیں ہیں سوال جتنے ہیں
جو سازشوں کو کچلنے کی بات کرتا ہے
بنے ہوئے ہیں اسی کے یہ جال جتنے ہیں
اسی کی دین ہیں یہ سب اسی کے تحفے ہیں
ہماری فکر کے شیشے میں بال جتنے ہیں
ہمیں نے چبھتے مسائل کی میزبانی کی
ہمیں نے پال رکھے ہیں وبال جتنے ہیں
تمہاری بزم ہے آباد خوش مزاجوں سے
ہمارے ساتھ ہیں آشفتہ حال جتنے ہیں
ہمارے عہد میں لفظوں نے کھو دیا مفہوم
عروج بن کے کھڑے ہیں زوال جتنے ہیں
یقیں نہیں ہے تحفظ کا اب کسی کو خمارؔ
ہر ایک ذہن میں ہیں احتمال جتنے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.