اس غم کی دھوپ میں مجھے پروائیاں نہ دو
اس غم کی دھوپ میں مجھے پروائیاں نہ دو
جلنے دو اپنی زلف کی پرچھائیاں نہ دو
لرزاں ہیں دو جہاں قیامت بپا نہ ہو
اپنے شعور حسن کو انگڑائیاں نہ دو
آ جاؤ کب سے خلق ترستی ہے دید کو
پردے میں اپنے آپ کو تنہائیاں نہ دو
ہو جائے جس میں غرق مری کشتئ امید
وہ بحر اضطراب کی گہرائیاں نہ دو
ہوتی ہیں کارگر کہیں جھوٹی تسلیاں
اے چارہ سازو دل کو شکیبائیاں نہ دو
روز ازل سے ہے دل وحشی جنوں پسند
مجنوں کو ذوق انجمن آرائیاں نہ دو
آفتؔ اٹھا لوں ہاتھ نہ اس زیست سے کہیں
میرے جنون عشق کو رسوائیاں نہ دو
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 39)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.