اس غم کو اختیار نہیں کر رہا ہوں میں
اس غم کو اختیار نہیں کر رہا ہوں میں
یہ تو نہیں کہ پیار نہیں کر رہا ہوں میں
اپنی اداسیوں کے نشے میں ہوں آج کل
شغل خم و خمار نہیں کر رہا ہوں میں
کچھ دیر سے ہے رنگ تماشا رکا ہوا
اک تیر دل سے پار نہیں کر رہا ہوں میں
اب دیکھتا ہوں راہ میں دنیا سجی ہوئی
اب تیرا انتظار نہیں کر رہا ہوں میں
میں آپ اپنا درد جگاتا ہوں رات بھر
کچھ تم پہ انحصار نہیں کر رہا ہوں میں
لے رکھ تو اپنا حرف تسلی بھی پاس رکھ
یہ کوئی کاروبار نہیں کر رہا ہوں میں
میں زیست کر رہا ہوں یہ تم کو خبر نہیں
تم پر تو جاں نثار نہیں کر رہا ہوں میں
ہے دشت یہ بھی حد تصور میں اس لئے
اس دشت کو بھی پار نہیں کر رہا ہوں میں
کیا راز ہے کہ جس کو بتانے سے پیشتر
اپنا بھی اعتبار نہیں کر رہا ہوں میں
یوں تو رہے ہو تم بھی صف دشمناں میں دوست
لیکن تمہیں شمار نہیں کر رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.