اس حال میں جیتے ہو تو مر کیوں نہیں جاتے
اس حال میں جیتے ہو تو مر کیوں نہیں جاتے
یوں ٹوٹ چکے ہو تو بکھر کیوں نہیں جاتے
کیسے ہیں یہ ارمان یہ کاوش یہ تگ و دو
منزل نہیں معلوم تو گھر کیوں نہیں جاتے
اشکوں کی طرح کیوں مری پلکوں پہ رکے ہو
خنجر کی طرح دل میں اتر کیوں نہیں جاتے
مانا کہ یہ سب زخم جگر تم نے دیئے ہیں
مرہم سے کسی اور کے بھر کیوں نہیں جاتے
آئینہ ہے ماحول ہے اسباب ہیں تم ہو
خاطر مری اک بار سنور کیوں نہیں جاتے
بے خود تھے کیا غیر سے وعدہ مجھے منظور
آیا ہے اگر ہوش مکر کیوں نہیں جاتے
اے تاجؔ امیدوں کے یہ موسم بھی عجب ہیں
ہر رت کی طرح یہ بھی گزر کیوں نہیں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.