اس ہجوم بے اماں میں کوئی اپنا بھی تو ہو
اس ہجوم بے اماں میں کوئی اپنا بھی تو ہو
میں گلے کس کو لگاؤں کوئی زندہ بھی تو ہو
برگ آوارہ ہوا نا آشنا بے مہر پھول
آتے جاتے موسموں میں کوئی ٹھہرا بھی تو ہو
سب گھروں میں لذت آسودگی ہے خیمہ زن
میں صدا کیا دوں یہاں پر کوئی سنتا بھی تو ہو
پھر سے شاخ دار پر کھلنے لگیں لالے کے پھول
پھر سے دنیا جاگ اٹھے کوئی ایسا بھی تو ہو
ٹوٹ جاتا آپ ہی بے درد سناٹے کا زور
خوف سے باہر نکل کر کوئی بولا بھی تو ہو
میں نے اس کو دل نواز و خوش ادا کیا کیا کہا
میری اس زندہ دلی کو کوئی سمجھا بھی تو ہو
میں بھی کہہ دیتا یہ میرے خواب کی تعبیر ہے
تیری تعبیروں میں میرا خواب بولا بھی تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.