اس امتحاں میں تھا کبھی اس امتحاں میں تھا
اس امتحاں میں تھا کبھی اس امتحاں میں تھا
میں تھا زمیں پہ رزق مرا آسماں میں تھا
حالانکہ کوئی مد مقابل نہ تھا وہاں
اک ولولہ عجیب دل ناتواں میں تھا
اردو سے میرا عشق لڑکپن سے تھا عیاں
میں نے جو پہلا خط لکھا اردو زباں میں تھا
دل یوںہی کہہ رہا تھا وہ آئے گا لوٹ کے
اک سلسلہ یقین بھی وہم و گماں میں تھا
تم نے تجاوزات سمجھ کے گرا دیا
خوابوں کا اک جہان نہاں اس مکاں میں تھا
اخلاقیات بھول گئے تھے وہاں کے لوگ
ہر آدمی پڑا ہوا سود و زیاں میں تھا
سانسیں رکی ہوئی تھیں وہاں سامعین کی
سر چڑھ کے بولتا تھا وہ جادو بیاں میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.