اس جہان خراب سے نکلے
اس جہان خراب سے نکلے
زندگی کے عذاب سے نکلے
جو سمندر دکھائی دیتے تھے
وہ مناظر سراب سے نکلے
درد نکلے نہ جو دواؤں سے
وہ ذرا سی شراب سے نکلے
یوں نکلتے ہیں لفظ ہونٹوں سے
جیسے خوشبو گلاب سے نکلے
راز کچھ تجربوں نے کھول دئے
چند نکتے کتاب سے نکلے
ہو اگر عزم آگے بڑھنے کا
راستہ خود ہی آب سے نکلے
شعر افضلؔ اسی کو کہتے ہیں
جب سخن اضطراب سے نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.