اس جہاں پہ حال دل آشکار کرنا ہے
آج ایک حاسد کو رازدار کرنا ہے
کرنے ہیں گلے اس سے رنجشیں بھی رکھنی ہیں
پیار بھی ستم گر کو بے شمار کرنا ہے
موسم یقیں میں جو بد گمان رہتا ہے
اس سے پیار کا رشتہ استوار کرنا ہے
جانے والے آخر کو لوٹ کر بھی آتے ہیں
ہم نے حشر تک اس کا انتظار کرنا ہے
سامنے رہو میرے یا نگاہ سے اوجھل
شام غم تجھے میں نے اشک بار کرنا ہے
اصل میں محبت کی صورتیں یہی دو ہیں
بے قرار ہونا ہے بے قرار کرنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.