اس کار محبت کا بس اتنا ہنر جانا
اس کار محبت کا بس اتنا ہنر جانا
اک بخیہ ادھڑ جانا اک زخم کا بھر جانا
احساس رفاقت تو بس اس کے سوا کیا ہے
لمحوں کا ٹھہر جانا صدیوں کا گزر جانا
اک خواب کو نیندوں کے سائے سے پرے رکھنا
اک یاد کا چپکے سے سینے میں اتر جانا
کہتے ہیں شکست اس کو دریا میں تلاطم کی
بپھری ہوئی لہروں کا ساحل پہ بکھر جانا
چہرے پہ اداسی کا جو نقش نمایاں تھا
پہچان لیا میں نے تم نے نہ مگر جانا
سوکھے ہوئے پتوں نے ساتھ اس کا نہیں چھوڑا
جس پیڑ کو لوگوں نے بے برگ و ثمر جانا
اے عشق تری ہم پر یہ کیسی عنایت ہے
جی اٹھنا کبھی غم سے اٹھ کر کبھی مر جانا
کیسا ہے ترا کاظمؔ دستور یہ الفت کا
یا پیار نہیں کرنا یا حد سے گزر جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.