اس کمرے میں خواب رکھے تھے کون یہاں پر آیا تھا
اس کمرے میں خواب رکھے تھے کون یہاں پر آیا تھا
گم سم روشندانو بولو کیا تم نے کچھ دیکھا تھا
اندھے گھر میں ہر جانب سے بد روحوں کی یورش تھی
بجلی جلنے سے پہلے تک وہ سب تھیں میں تنہا تھا
مجھ سے چوتھی بنچ کے اوپر کل شب جو دو سائے تھے
جانے کیوں ایسا لگتا ہے اک تیرے سائے سا تھا
سورج اونچا ہو کر میرے آنگن میں بھی آیا ہے
پہلے نیچا تھا تو اونچے میناروں پر بیٹھا تھا
ماضی کی نیلی چھتری پر یادوں کے انگارے تھے
خواہش کے پیلے پتوں پر گرنے کا ڈر بیٹھا تھا
دل نے گھنٹوں کی دھڑکن لمحوں میں پوری کر ڈالی
ویسے انجانی لڑکی نے بس کا ٹائم پوچھا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.