اس کے کھلتے ہی ہر اک سمت اجالا ہوگا
اس کے کھلتے ہی ہر اک سمت اجالا ہوگا
یہ تبسم ہے اسے درد نے پالا ہوگا
جس نے بچپن سے ہی دولت کا چلن دیکھا ہو
اس کا انداز زمانہ سے نرالا ہوگا
ہم کو موجوں سے الجھنے کا ہنر آتا ہے
ہم کو منجدھار نے خوش ہو کے اچھالا ہوگا
جس کی راتیں ہوں کٹیں برف کے صحراؤں میں
اس کے تلووں میں تو خوابوں میں بھی چھالا ہوگا
جس کی ہر بات تجھے تیر سی چبھ جاتی ہے
وہ بہرحال ترا چاہنے والا ہوگا
تو تو انسان ہے صندل کا کوئی پیڑ نہیں
تو نے کس طور سے سانپوں کو سنبھالا ہوگا
جن کو آتا ہے ادب میں بھی سیاست کرنا
ان کے کاندھوں پہ ہی ریشم کا دشالہ ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.