اس خاک داں میں ہم سے سمایا نہ جائے گا
اس خاک داں میں ہم سے سمایا نہ جائے گا
اپنی خودی کو اتنا گھٹایا نہ جائے گا
سقراط وار حق کی حمایت کرے گا جو
کیوں جام زہر اس کو پلایا نہ جائے گا
اس نازنیں سے بار ہے جس پر نگاہ مہر
بار وفا عہد اٹھایا نہ جائے گا
اس قہرماں سے جس کی ہے پامال ایک خلق
قصر امل کسی کا گرایا نہ جائے گا
وہ چشم نیم خواب کہ ہے حشر در جلو
فتنہ اٹھا گئی تو بٹھایا نہ جائے گا
ناصح یہ کیا کہا کہ اگر مر مٹا کہیں
تا حشر پھر سے تجھ کو جلایا نہ جائے گا
ہم وہ نہیں کہ کوہ کن و قیس کی طرح
ہم سے یہ بار شوق اٹھایا نہ جائے گا
البتہ دل سے ڈر ہے کہ لاوے نہ غم کی تاب
سو اس کو بھی یہ راز بتایا نہ جائے گا
عرشیؔ ہم اس کی بات پہ کہتے ہیں یوں بجا
روٹھا تو پھر وہ ہم سے منایا نہ جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.