اس کی جدائی کیسے کمالات کر گئی
وہ خواب بن کے مجھ سے ملاقات کر گئی
دیکھا اسے جو میں نے تو کچھ بھی نہ سن سکا
کیا بات کر رہی تھی وہ کیا بات کر گئی
نادیدہ منزلوں کے لیے راستوں کی دھول
جب کہکشاں بنی تو کرامات کر گئی
راتوں سے چھین کر وہ چراغوں کی روشنی
جب صبح ہو گئی تو اسے رات کر گئی
حد ادب میں یوں تو مرے سل گئے تھے ہونٹ
اک خامشی بھی کتنے سوالات کر گئی
پھر اس کے بعد میری سماعت ہی کھو گئی
کانوں میں میرے جانے وہ کیا بات کر گئی
آنکھوں میں کچھ نمی تو ہمیشہ رہی ہے شادؔ
آنکھوں کی اس نمی کو وہ برسات کر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.