اس کی شکایت کون کرے گا دل کی وہ حالت گر نہ رہی
اس کی شکایت کون کرے گا دل کی وہ حالت گر نہ رہی
بارے تیرے تلون سے یکسانیٔ شام و سحر نہ رہی
اپنی طرح اس وحشت گاہ میں ہر عنوان سے رسوا ہے
جب سے فغان نیم شبی ممنون باب اثر نہ رہی
اونچی شاخ کا پھول بھی کیا اور قربت کی مخموری کیا
دور و قریب کی کوئی یاد بھی راحت دل بن کر نہ رہی
جیتے رہے تو ٹھانی ہے یہ نومیدانہ زیست کریں
اور کوئی تدبیر نہ تھی جو اب تک پیش نظر نہ رہی
کس برتے پر باتیں بنائیں یعنی شعر شعار کریں
رنگ زمانہ دیکھ کے ہم کو ہمت عرض ہنر نہ رہی
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 197)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.