اس کو کوئی غم نہیں ہے جس کا گھر پتھر کا ہے
اس کو کوئی غم نہیں ہے جس کا گھر پتھر کا ہے
کیا کرے گا تیز طوفاں بام و در پتھر کا ہے
ایسے انساں سے کبھی امید کیا رکھے کوئی
دیکھنے میں آدمی ہے دل مگر پتھر کا ہے
کون سا ہے شہر جس میں میں بھٹک کر آ گیا
راستے پتھر کے ہیں اور بام و در پتھر کا ہے
آ گئے ہیں آگ کی زد میں ہزاروں جھونپڑے
مجھ کو لیکن ہے تسلی اپنا گھر پتھر کا ہے
اپنے دامن میں چھپائیں کیوں نہیں بچے انہیں
ہیں سبھی ٹوٹے کھلونے پھر بھی ڈر پتھر کا ہے
ان سے امید وفا رکھنا بھی نیرؔ ہے فضول
بے مروت سب کے سب ہیں اور نگر پتھر کا ہے
- کتاب : Saye Babool Ke (Pg. 44)
- Author : Azhar Naiyyar
- مطبع : Educational Publishing House (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.