اس لیے دشت میں ہوں مکیں آج بھی
اس لیے دشت میں ہوں مکیں آج بھی
ساری وحشت ہے قریہ نشیں آج بھی
ایک سجدہ کیا تھا کبھی روح نے
جسم آراستہ ہے جبیں آج بھی
کون کب سے یہاں محو تریاق ہے
میں نے دیکھی نہیں آستیں آج بھی
یہ تہ خاک چمکے گی یوں ہی سدا
اس میں سوئے ہیں کچھ ہم نگیں آج بھی
خیر ہو بے ستوں آشیانے تری
لگ رہی ہے ہوا طاق چیں آج بھی
نیل تک بہہ گئے اس کے گرداب میں
پھر بھی ساگرؔ مکمل نہیں آج بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.