اس لیے لگتا ہے مجھ کو ڈر در و دیوار سے
اس لیے لگتا ہے مجھ کو ڈر در و دیوار سے
مجھ پہ ہنستا ہے کوئی شب بھر در و دیوار سے
تیرے بن میں خاک ہوں اور میرے بن تو خاک ہے
گھر سے ہیں دیوار و در اور گھر در و دیوار سے
گھر پہ ہلا بولتا ہے شام ہو جانے کے بعد
اک پرانی یاد کا لشکر در و دیوار سے
کس طرح کا شہر ہے یہ کس طرح کے لوگ ہیں
پھینکتا ہے ہر کوئی پتھر در و دیوار سے
یوں دل اپنا کھول کر تو عشق کی باتیں نہ کر
گھر کسی انجان کا ہے ڈر در و دیوار سے
بیٹھ جاتا ہوں کسی کونے میں چھپ کر اس لیے
خوف آتا ہے مجھے اکثر در و دیوار سے
خواب نے یہ چیخ کر مجھ سے کہا یاسر گمانؔ
جھانک کر دیکھا بھی کر باہر در و دیوار سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.