اس لیے میں نے نہ کوئی منت و فریاد کی
اس لیے میں نے نہ کوئی منت و فریاد کی
دیکھی جاتی ہی نہ تھی بے چارگی صیاد کی
درد کے موتی پروتا ہوں غزل کی ڈور میں
پرورش کرتا ہوں اپنی معنوی اولاد کی
رنگ و روغن میری دیواروں پہ کرتے ہیں سبھی
فکر کرتا ہی نہیں کوئی مری بنیاد کی
مدتوں بے روزگاری نے رلایا اس قدر
آنسوؤں میں بہہ گئی فائل مری اسناد کی
بات تو خیرالوریٰ کی کر رہے ہیں ہم مگر
کر رہے ہیں پیروی قوم ثمود و عاد کی
سچ کہوں تو راہ میں کانٹے بچھاؤ دوستو
مصطفائی ہوں مجھے حاجت نہیں ہے داد کی
میرے ہر سو ہے مری ماں کی دعاؤں کا حصار
روک لی ہے راہ ساگرؔ جس نے ہر افتاد کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.