اس مہینہ بھر کہاں تھا ساقیا اچھی طرح
اس مہینہ بھر کہاں تھا ساقیا اچھی طرح
آ ادھر آ عید تو مل لیں ذرا اچھی طرح
انگلیاں کانوں میں رکھ کر اے مسافر سن ذرا
آ رہی ہے صاف آواز درا اچھی طرح
چشم موسیٰ لا سکی اک اس کے جلوہ کی نہ تاب
چشم دل سے جس کو دیکھا بارہا اچھی طرح
فاصلہ ایسا نہیں کچھ عرش کی زنجیر سے
کیا کہوں بڑھتا نہیں دست دعا اچھی طرح
اہل صورت کو نہیں ہے اچھی سیرت سے غرض
اچھی صورت چاہئے اچھی ادا اچھی طرح
شاہدان لالہ و گل کی خبر لائی ہے کچھ
سال بھر کے بعد آئی اے صبا اچھی طرح
سیکھ لے گی بل کی لینا تا کمر آنے تو دو
بل ابھی کرتی نہیں زلف دوتا اچھی طرح
شیشہ و جام و سبو بھر لے مئے گل رنگ سے
آج ساقی گھر کے آئی ہے گھٹا اچھی طرح
لیتے ہیں اہل جنوں کیا کیا تصور کے مزے
آنکھ سے پریوں کو دیکھا بارہا اچھی طرح
دے رہی ہے اس کی خاموشی صدائے دورباش
یہ نہیں کہتا کہ نظمؔ مبتلا اچھی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.