اس میں کیا جرم کیا خطا صاحب
اس میں کیا جرم کیا خطا صاحب
دل تو ٹھہرا ہی بے وفا صاحب
پھر کسی دوسرے کا سجدہ ہو
پھر نیا ہو کوئی خدا صاحب
جو ہمیں یاد ہی نہیں تھے کبھی
کیا بھلا ان کو بھولنا صاحب
وہ بھی میری طرح بھلا ڈالیں
کیا کہیں کچھ کبھی ہوا صاحب
دل تڑپتا نہیں ہے ان کے لئے
کر چکے سب دوا دعا صاحب
ہے یہ مشہور اپنے بارے میں
وہ کسی کا نہ ہو سکا صاحب
ہم پہ تہمت کہ کر دیا بدنام
اس قدر جھوٹ انتہا صاحب
ذکر اکثر کیا ہے عشق کا پر
نام کس کا کبھی لیا صاحب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.