اس نے دل سے نکال رکھا ہے
اس نے دل سے نکال رکھا ہے
کس مصیبت میں ڈال رکھا ہے
غور سے دیکھ اس کی آنکھوں میں
روشنی کا کمال رکھا ہے
اس سے ہوتی نہیں ملاقاتیں
اس نے وعدوں پہ ٹال رکھا ہے
میرے آنگن میں کیا خوشی آئے
سامنے غم کا جال رکھا ہے
وہ ہمیں پوچھنے نہیں آتا
ہم نے جس کو سنبھال رکھا ہے
اس کی ہم اس ادا پہ ہیں قربان
رابطہ تو بحال رکھا ہے
یہ کسی طور کھل نہیں پاتا
کس نے کس کا خیال رکھا ہے
اس کدورت سے مجھ کو ملتا ہے
جیسے شیشے میں بال رکھا ہے
جس کا اپنا نہیں جواب کوئی
اس کے آگے سوال رکھا ہے
اے پیامؔ اس کی بھی خبر لے لو
کر کے جس نے نڈھال رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.