اس پریشاں زلف سے جب سامنا ہو جائے گا
اس پریشاں زلف سے جب سامنا ہو جائے گا
پیچ باد صبح اک دم میں ہوا ہو جائے گا
اس گلی میں منتشر کر دے ہماری خاک کو
کچھ تو عرض مدعا باد صبا ہو جائے گا
بس جگر کو لطف یک تیر مژہ درکار ہے
کار غم خواری نگاہ آشنا ہو جائے گا
وصل میں بند قبا کو منت انگشت کیا
گرمیٔ انفاس کی اک رو سے وا ہو جائے گا
صورت گل وہ لب لعلیں دم گفتار ہے
دیکھنا خاموش ہو تو غنچہ سا ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.