اس پری نے تمہیں بالوں میں سجایا پھولو
اس پری نے تمہیں بالوں میں سجایا پھولو
پھولنے والو روا ہے تمہیں جتنا پھولو
دور کیوں جاتے ہو آنکھوں سے حسیں چہرو تم
تتلیاں تو ہیں تمہیں دیکھ کے زندہ پھولو
خاک غربت پہ تمنائیں نہیں اگ سکتیں
دل ہے ویران تو ویران رہے گا پھولو
واپس اوقات میں آنا ہو تو دم گھٹنے لگے
اک خوشی ملنے کا مطلب تھا کہ اتنا پھولو
اب کے سجنے لگیں زلفوں کے بجائے قبریں
ایسی رت میں نہ کسی شاخ پہ کھلنا پھولو
ہر کوئی دیکھ کے مالی کو دعا دینے لگے
اے مرے دوستو ایسا پھلو ایسا پھولو
شرم سے سرخ ہوئے جاتے ہو اس کے آگے
میں نہ کہتا تھا نزاکت وہ ہے دیکھا پھولو
اس ستم گر کے مسلنے سے شناسا نہیں تم
مت کسی بھول میں رہنا نہ مہکنا پھولو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.