اس پہ دھبہ نہ لگا نام کو رسوائی کا
اس پہ دھبہ نہ لگا نام کو رسوائی کا
آج تک پاک ہے دامن مری بینائی کا
یاد ہے کس کو سبب اس کی شناسائی کا
وہ بھی اک ہوگا کرشمہ اسی بینائی کا
گرمیٔ ذوق نظارہ سے نہیں اشک رواں
اصل میں ہے یہ پسینہ مری بینائی کا
ٹھوکروں سے مری نظروں کو الٰہی تو بچا
اب قدم بڑھنے لگا ہے مری بینائی کا
ہوں گے طے بعد تقرب کے مراحل سارے
دیکھ لینا ہی بڑا کام ہے بینائی کا
اس میں ہر وقت بھری رہتی ہے نظروں کی شراب
آنکھ پیمانہ ہے مے خانۂ بینائی کا
آ گئی چشم کرم حضرت زیرک کی جو یاد
قدرؔ نے قید کیا قافیہ بینائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.