اس قدر عام نہ کر انجمن آرائی کو
اس قدر عام نہ کر انجمن آرائی کو
ہم ترس جائیں مذاق غم تنہائی کو
آزمایا جو کبھی اس نے شکیبائی کو
منزلیں ڈھونڈنے نکلیں ترے سودائی کو
سن کے روداد شب ہجر جو کی نیچی نظر
چار چاند اور لگے حسن کی رعنائی کو
سرمدی کیف فقط عشق کے آغاز میں ہے
کوئی مطلب نہیں انجام سے سودائی کو
اب اذیت میں کمی آ گئی اے دور فلک
طول کچھ اور جہان شب تنہائی کو
تو نے صیاد اسیروں کے فقط ہونٹ سیئے
سلب آنکھوں سے بھی کر قوت گویائی کو
خلش ظلمت انجام اسے کیا ہوگی
شب تنہائی جو سمجھے شب تنہائی کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.