Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اس قدر بڑھ گئی وحشت ترے دیوانے کی

بوم میرٹھی

اس قدر بڑھ گئی وحشت ترے دیوانے کی

بوم میرٹھی

MORE BYبوم میرٹھی

    اس قدر بڑھ گئی وحشت ترے دیوانے کی

    توڑ کے پھینک دیں سب کھڈیاں پاخانے کی

    کوستا ایسے ہے مردود ہمیشہ مجھ کو

    کبھی مانگی نہ دعا غیر کے مر جانے کی

    کھنچ رہا ہے وہ شب وصل کا نقشۂ دل میں

    یاد ہے ہم کو ادائیں تیرے شرمانے کی

    جب سے اس شوخ کی زلفوں کا لیا ہے بوسہ

    بڑھ گئی اور بھی وحشت دل‌ دیوانے کی

    شیخ صاحب نے تو پوچھا تھا پتہ مسجد کا

    راہ رندوں نے بتا دی اسے میخانے کی

    آ گئی اب تو جوانی ہوا بچپن رخصت

    کیا ضرورت ہے شب وصل میں گھبرانے کی

    خلوت یار میں رہنے کو جگہ مل جائے

    نہ تو کعبہ کی ضرورت ہے نہ بت خانے کی

    دال روٹی کا بڑا فکر تھا یہ بھی چھوٹا

    ہو گئی جب کہ یہ عادت ہمیں غم کھانے کی

    کمسنی میں نہ اگر غیر سے جا کر ملتے

    ہم کبھی دیکھتے صورت نہ شفا خانے کی

    جھوٹی سچی کی نہیں فکر خوشی تو یہ ہے

    ان کو عادت ہے مرے سر کی قسم کھانے کی

    دل میں آتا ہے کہ دشمن کے لگاؤں جوتے

    لے گیا سالا سلیپر مری دس آنے کی

    منہ کیا رات کو کالا جو زبردستی سے

    کیا ضرورت تھی تمہیں غیر کے گھر جانے کی

    اپنے مرنے کی خبر یار نے جھوٹی بھیجی

    خوب تدبیر نکالی مرے مر جانے کی

    جب یہ دیکھا کہ نہاتے ہیں وہ ننگے ہو کر

    کھڑکیاں توڑ دیں سب میں نے غسل خانے کی

    دونوں ٹھنڈک میں پڑے رہتے ہیں باہم لیٹے

    یاد بھی ہے وہ تمہیں بات برف خانے کی

    جب سے آنکھوں پہ پڑا عکس ترے جلوے کا

    ہوئی اس روز سے عادت مجھے چندھیانے کی

    ایک دن وہ تھا کہ وہ اڑ کے چلا کرتے تھے

    ایک دن یہ ہے کہ عادت ہوئی کترانے کی

    اس کے در کا نہ میاں بومؔ نے پیچھا چھوڑا

    اینٹ سے اینٹ بجا کر رہے تہہ خانے کی

    مأخذ :
    • Intikhab-e-Kalam-e-Boom

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے