اس قدر بھی دل نہیں ٹوٹا ہوا
اس قدر بھی دل نہیں ٹوٹا ہوا
کچھ سمٹ سکتا نہ ہو بکھرا ہوا
کب تلک خود کو یہی کہتا رہوں
دل پہ مت لے جو ہوا اچھا ہوا
کون سے منظر پہ ٹھہرے آنکھ بھی
سب نظر آتا ہے بس دیکھا ہوا
ہم یقیں کر کے اسے پڑھتے رہے
جو بھی تھا حرف گماں لکھا ہوا
سب مراسم رکھ گیا دہلیز پر
دل گرفتار انا ہوتا ہوا
جانے کس غم کو رہائی دے رہے
آنکھ میں جو اشک ہے آیا ہوا
وقت کتنے زور سے ہنسنے لگا
عشق جب شرطوں پہ آمادہ ہوا
ہائے ترک عشق پر اس کا یہ طنز
دیر ہی سے ہاں مگر اچھا ہوا
اب اسے یہ بھی نہیں ہے یاد تک
ہے وہ کس کس کو کہاں بھولا ہوا
وہ جسے کچھ بھی نہ ہوتا تھا اسے
بعد تیرے پوچھ مت کیا کیا ہوا
چل امرؔ اس شخص کو جا کر ملیں
وہ نہیں ملتا اگر تو کیا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.