اس قدر ڈر گئے کچھ شورش ایام سے لوگ
اس قدر ڈر گئے کچھ شورش ایام سے لوگ
اب تو بس گھر سے نکلتے ہیں کسی کام سے لوگ
اک زمانہ تھا کہ خوش باش نظر آتے تھے
ہر طرف جادۂ دیروز پہ خوش گام سے لوگ
شامل قال تھا اک حرف تشکر دن رات
مشکلوں میں بھی گزر کرتے تھے آرام سے لوگ
ہر طرف سکۂ اخلاص و وفا رائج تھا
سب کو ملتے تھے برابر کئی انعام سے لوگ
شامل حال بہر حال رہا کرتے تھے
مل کے لڑتے تھے کبھی گردش ایام سے لوگ
سچ کہا کرتے تھے خائف نہ تھے آئینوں سے
کم ڈرا کرتے تھے اندیشۂ انجام سے لوگ
اک تبسم پہ ہوا کرتے تھے سودے دل کے
دست الفت پہ بکا کرتے تھے بے دام سے لوگ
آنکھ میں شرم تھی اور دل میں حیا ہوتی تھی
خود نمائی سے بہت دور تھے زر فام سے لوگ
ملنے والوں سے ترے ہم نے بھی مل کر دیکھا
بس وہی عام سی باتیں ہیں وہی عام سے لوگ
جانے کیوں تم کو عزیز اس قدر آخر ہیں ظہیرؔ
ٹوٹے پھوٹے سے یہ مجبور سے ناکام سے لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.