اس قدر غم مرا بے باک نہیں ہو سکتا
اس قدر غم مرا بے باک نہیں ہو سکتا
دامن حسن کبھی چاک نہیں ہو سکتا
مے کی تلخی بھی مسلم ترا کہنا بھی درست
ناصحا بے پیے ادراک نہیں ہو سکتا
تا ابد زیست رہے گی یوں ہی برباد خرد
گر جنوں صاحب ادراک نہیں ہو سکتا
کم سے کم ظلم بھی محروم مسرت تو رہے
دیدۂ غم مرا نمناک نہیں ہو سکتا
مرا پندار نظر آپ کے جلوؤں کا غرور
ہے وہ جھگڑا جو کبھی پاک نہیں ہو سکتا
آپ اس دل کی ادا سے ابھی واقف ہی نہیں
جل تو جاتا ہے مگر خاک نہیں ہو سکتا
ان کے ممنون ستم اپنی وفاؤں سے گلہ
کون سا غم تہ افلاک نہیں ہو سکتا
کہہ ہی ڈالا نگہ ناز کا سب راز شفیقؔ
آپ سا بھی کوئی بے باک نہیں ہو سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.