اس قدر غور سے اس شخص کو دیکھا نہ کرو
اس قدر غور سے اس شخص کو دیکھا نہ کرو
وہ بھرے گھر کا ہے عادی اسے تنہا نہ کرو
شور میں دب کے نہ رہ جائے تمہاری آواز
شہر میں کھاؤ اگر زخم تو چیخا نہ کرو
گر وہ عادی نہ رہا دھوپ نہ سہہ پائے گا
چند لمحوں کا کسی شخص پہ سایہ نہ کرو
دوستوں نے جو دئے ہیں تمہیں پلکوں کے لیے
ایسے موتی سر محفل تو لٹایا نہ کرو
زرد چہرے پہ جو غازے کا گلابی پن ہے
بھیگی آنکھوں سے تم اس رنگ کو رسوا نہ کرو
سوکھے پتوں کی صداؤں سے کرو سمجھوتہ
وقت سے پہلے بہاروں کی تمنا نہ کرو
ماند پڑ جائے حمیراؔ نہ دمک چہروں کی
پچھلے خوابوں کو سر بزم سنایا نہ کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.