اس قدر ہستئ موہوم سے شرماتا ہوں
اس قدر ہستئ موہوم سے شرماتا ہوں
ذکر جینے کا جو آتا ہے تو مر جاتا ہوں
موت نے کتنے بکھیڑوں سے چھڑایا مجھ کو
نہ تڑپتا ہوں نہ روتا ہوں نہ چلاتا ہوں
کام مجھ سے نہیں ہوتا کوئی جز جرم و گناہ
محنت کاتب اعمال سے شرماتا ہوں
ایک خط یار کو لکھتا ہوں جو بیتابی میں
دوسرا کاتب اعمال سے لکھواتا ہوں
ایک ہم درد نہیں عالم تنہائی میں
مجھ کو سمجھاتا ہے دل دل کو میں سمجھاتا ہوں
- کتاب : Ghazal Usne Chhedi(3) (Pg. 61)
- مطبع : Rekhta Books (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.